Mchoudhary

Add To collaction

کبھی روگ نہ لگانا پیار کا (session1)بقلم ملیحہ چودھری

قسط15

•~•~•~•~•~•~•
رات کا اندھیرا ہر سوں اپنی لپیٹ میں لے رہا تھا.."مغرب کی اذان ہو گئی تھی..."وہ پہلے تو کبھی کبھی نماز ادا کرتا تھا۔"لیکن اب وہ نماز کو باقائدگی سے ادا کر رہا تھا... سر پر ٹوپی پہنے"ایک ہاتھ میں گاڑی کی چابی اور دوسرے میں کچھ شاپر تھامے وہ روم سے باہر نکلا.."جب اسکی تکّر اپنی چھوٹی اور شرارتی بہن سے ہوئی... بھائی ..."وہ سر کو تھامے صرف اتنا ہی بولی......."اس نے جلدی سے شاپر ایک جانب وہی گیٹ پر رکھے اور اپنی بہن کا سر سہلاتے ہوئے فکر مندی سے بولا..."گڑیاں " تیز تو نہیں لگا......."اس معصوم نے جلدی سے سر اٹھایا اور اپنے بھائی کے چہرے پر شرمندگی کے آثار اور اپنے لئے فکر کو دیکھ کر جلدی سے اپنے سر سے ہاتھ ہٹایا.."اور خود کو کمپوز کرتی بولی......"ن نہیں بھائی.."بلکل بھی نہیں....."میں ٹھیک ہوں....."اور پھر اسکو سر تا پا دیکھا اور بولی...."بھائی کہیں جا رہے ہے کیا...؟."ہاں گڑیاں کچھ کام سے باہر جا رہا ہوں... ماما کدھر ہے؟۔۔۔" ماما اپنے کمرے میں ہے.."اچھا...!اور تم اتنی جلدی میں کہاں جا رہی ہو...؟اس نے مشکوک نظروں سے مدیحہ کوں دیکھا......"و وہ میں بس ایسے ہی..."جب اس پر کوئی بہانہ نہیں بنا تو .."اس نے اپنی چوری کو چھپانے کے لئے جھوٹی ہنسی چہرے پر سجھا کر بولی۔۔۔۔۔"ٹھیک ہے...."لیکن مجھے ایسا کیوں لگ رہا ہے جیسے تمہارے دماغ میں کچھ کھچڑی پک رہی ہے....؟ ایک بار پھر وہ شکوک انداز میں بولا تھا..."ن نہیں بھائی.."بھلا میں ایسا کر سکتی ہوں.."میں اتنی معصوم،چھوٹی اور سمجھدار ہوں..."میرے دماغ میں کہا کھچڑی پکے گی۔۔"وہ اپنے آپ کے لیے گولڈن الفاظ استعمال کرتی بولی..."ہاں وہ تو دکھ رہا ہے.."کتنی معصوم ہو..؟بلکہ ساری معصومیت تو میری بہنا پر ہی ختم ہو تی ہے....."منہال نے بھی اس پر طنز کیا تھا....."بھائی نماز کو دیر ہو رہی ہے..."جائے ورنہ قضاء ہو جائیگی۔۔۔۔۔۔۔وہ جلدی سے بات بدلتی بولی....."کیونکہ اسکو لگ رہا تھا کہ کہی اُسکی چوری نا پکڑ لے....."ہاں ارے میں تو بھول ہی گیا تھا..."منہال نے سر پر ہاتھ مارتے بولا...."اچھا میں چلتا ہوں......."رات میں ملتے ہے وہ یہ بول کر وہاں سے چلا گیا تھا....."اور مدیحہ نے شکر کا سانس لیا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"ہاں بولیے مجھے کیا کرنا ہے.....؟ اس نے ہاتھ میں پکڑا موبائل کان سے لگا یا تھا۔۔۔۔۔۔۔"ٹھیک ہے ...! میں کوشش کرتی ہوں...."اگر مجھے کچھ ہوا نا بھائی میں ممانی جان کو بتا دونگی ..."وہ مخالف کو دھمکی دیتی کال کاٹ گئی...."اور اپنے منصوبے کو انجام دینے منہال کے روم میں چلی گئی۔۔۔۔۔۔۔۔ 
**************************
منہال کار ڈرائیو کر رہا تھا"وہ ابھی مسجد سے نماز پڑھ کر آیا تھا"اُسکا ارادہ اپنے فارم ہاؤس جانے کا تھا...."آج ایک ہفتہ گزر گیا تھا اسکو مائشا کی ماما مہرین بیگم کو اپنے فارم ہاؤس لائے ہوئے"لیکن وہ جب سے انکو اپنے فارم ہاؤس لایا تھا اُسکے بعد وہ دوبارہ اُن سے نہیں ملا"کیونکہ یہ ایک ہفتہ اسکا بہت مصروفیت کا گزرا تھا...."ایک تو بار بار آفس سے نئے آرڈر آ رہے تھے......"اُسکو سویزر لینڈ جانا تھا پندرہ دن کے اندر اندر...."ان پدرہ دنوں میں اسکو بہت کچھ کرنا تھا...."اور سب سے پہلے مائشا سے نکاح کرنا تھا....."وہ ان بے رحم لوگوں کے اوپر اور نہیں چھوڑ سکتا تھا اسکو...."اس نے کچھ سوچتے ہوئے اپنی گاڑی کو مائشا کے اکیڈمی کی طرف موڑ دی۔۔۔۔۔۔پندرہ منٹ کی مسافت کے بعد وہ اکیڈمی کے باہر کھڑا تھا......"اب اسکو چھٹّی کا انتظار تھا....اس نے ہاتھ میں پہنی قیمتی واچ میں ٹائم دیکھا "جہاں سات بجنے کو تھے......"اور پھر روحان کو کال ملائی......"دو تین بیل کے بعد کال اٹھالی گئی تھی....."السلام وعلیکم......"اس نے سلام دعا کے بعد پوچھا تھا....."یار میں نے تمہیں ایک سٹوڈنٹ کی بارے میں بتایا تھا نا......"کیا اُسکی ابھی کلاس لگی ہے یا پھر وہ چلی گئی......"وہ اپنے مین مدّے پر آتے بولا......"دوسری طرف سے نا جانے کیا بولا گیا تھا کہ وہ بولا تھا...."تھینک یو "یار" تھینک یو سو مچ".......کیا تم اسکو باہر بھیج سکتے ہو.....؟ اس نے پوچھا "جس پر روحان نے دو منٹ انتظار کرنے کا بول کر کال کاٹ دی تھی..."اب وہ مائشا کا باہر آنے کا انتظار کر رہا تھا......."پانچ منٹ بعد وہ باہر آتی نظر آئی.......پنک کا رنگ کی پٹیالہ شلوار قمیض پہنے"اسکا ہی ہم رنگ حجاب لیے"وہ ہمیشہ کی طرح خوبصورت لگ رہی تھی....."وہ پہلے سے بہت کمزور ہو گئی تھی..."اُسکے گلابی رنگ میں ہلکی ہلکی جردی اس بات کا ثبوت تھی کہ وہ بہت بیمار رہی ہے......."وہ اب اوٹو کا انتظار کر رہی تھی......."السلام وعلیکم..."؟منہال نے اُسکے پاس جا کر سلام کی...."وہ تو یوں اچانک سلام کو سن کر ہی اُچھل پڑی تھی........."اس نے ڈرتے ڈرتے دائی طرف اپنی گردن موڑ کر دیکھا....."جہاں منہال اپنی خوبصورت پرسنلٹی کے ساتھ کھڑا اسکو ہی دیکھ رہا تھا..... "منہال کو دیکھ کر اس نے سکون کا سانس لیا....."اٹکی ہوئی سانس کو بے حال کیا...."اور پھر اُسکی سلام کا جواب دیتی بولی....."وعلیکم اسلام...."ا آپ یہاں....؟ آنکھوں میں سنجیدگی لیے وہ اس سے مخاطب ہوئی تھی......یس ...!آپکو کوئی اِسو ہے ہے میرے یہاں پر ہونے سے ..وہ آنکھوں میں شرارت لئے بولا..."ن نہیں مجھے کیا اِسو میں تو ایسے ہی پوچھ لیا..."وہ اپنی نظر کا مرکز بناتی بولی..."اچھا..."ویسے آپ یہاں کیوں کھڑی ہے۔۔۔؟منہال نے پھر سے سوال کیا....."یہاں پر میرے نانا کے بیٹے کی بارات آنے والی ہے بس اسکا ہی انتظار کر رہی ہوں..."وہ جل بھون ہی گئی تھی اُسکے اس سوال سے..."وہ اس شخص سے جتنا پیچھا چھڑوانے کی کوشش کر رہی تھی۔۔۔اتنا زیادہ ہی یہ شخص اس کے پیچھے پیچھے آ رہا تھا......وہ کبھی ایسا نہیں بولتی تھی لیکن آج بول دیا..."اُسکی بات پر وہ کھل کر مسکرایا....."اوہ ہ ہ ہ ہ........ يه ہ ہ ہ ......."بٹ مجھے تو یہاں دور دور تک پرندے بھی نظر نہیں آ رہے "پھر آپکے نانا کے بیٹے کی بارات کہاں پر ہے...."آپ کو دکھ نہیں رہا اس میں میرا کوئی قصور نہیں...."اس لیے آپ آنکھوں کے ڈاکٹر سے اپنی آنکھ کو چیک کرائیں۔۔۔"اللّٰہ کے واسطے جائے یہاں سے۔۔۔۔وہ سامنے دیکھتی بولی........اُسکے چہرے پر ابھی بھی سنجیدگی برقرار تھی....."ویسے مجھے ایک بات بتائے آپ ہمیشہ ایسے ہی روڈ بنی ریہتی ہے یا پھر صرف میرے سامنے ہی یہ انداز اپناتی ہے...."وہ اُسکے سوہنے مکھڑے کو دیکھتے اس سے گویا ہوا تھا..."محترم جناب منہال جی "نا تو آپ سے میرا ایسا کوئی رشتہ ہے جو میں آپ کو روڈ ہو کر دکھاؤں گی دوسرا آپ سے میں نے پہلے بھی بولا تھا اور اب بھی بول رہی ہوں پلز آئندہ میرے راستے میں مت آئے .."کیونکہ مجھے نہیں پسند کسی کا بھی یوں مجھے مخاطب کرنا....."وہ سنبھل سنبھل کر اسکو دیکھتے بولی..."وہ بولنا نہیں چاہتی تھی۔۔۔"لیکن مجبوری تھی اُسکی....وہ ایک رکشا کو روکنے کے کوشش کرتی بولی...."پر رکشا نہیں رُکی..."اسکو بہت غصہ آیا رکشہ پر بھی اور سامنے کھڑا اس شخص اور بھی کو اسکو آج آزمانے کے لیے کھڑا تھا کم از کم مائشا کو تو یہی لگ رہا تھا......."وہ آگے بڑھتی جب اُسکی سماعت سے منہال کی آواز ٹکرائی...."مائشا کیا آپ میرے ساتھ کچھ وقت کے لیے چل سکتی ہے ۔۔"مجھے آپکو کسی سے ملوانا ہے۔۔۔۔۔۔"اُسکے قدم وہی ٹھہر گئے....."وہ پلٹی اور غصے سے اسکو گھورنے لگی..."آپنے مجھے کیا سمجھ رکھا ہے....؟میں آپ کی باندی ہوں..."کوئی بھی حکم آپ کرے گے اور میں سر جھکائے مان لوں گی...."آپ ہے ہی کون میرے..."جہاں تک مجھے اندازہ ہے نا تو آپ میرے کوئی رشتےدار ہے نا میرے ک اور نا ہی کوئی دوست......."پھر میں کیسے آپ کی حُکم مان لوں..."وہ آج بھری بیٹھی تھی...."آج صبح سے ہی اسکو بہت غصہ آ رہا تھا..."اب وبال کی صورت میں منہال پر نکال رہی تھی۔۔۔۔۔۔"میں آپ پر حکم صادر نہیں کر رہا صرف بول اور اجازت لے رہا ہوں....."یقین کرے آپ کا میرے ساتھ جانا بہت ضروری ہے..."وہ اُسکے سامنے آتا بولا..... مائشا کو یوں اُسکے سامنے آکر اسکا راستہ روکنا بہت برا لگا تھا"پھر بھی وہ کچھ نہیں بولی تھی..."کیونکہ وہ اسکو کچھ بھی بول دیتی"درد اسکو بھی ہوتا تھا..."کیونکہ یہ شخص اسکی محبت جنون تھا......."وہ لب بھینچ کر رہ گئی...."پلز میں نے کہاں نا کہ مجھے نہیں جانا آپ کے ساتھ پھر کیوں زبردستی کر رہے ہے......"اور وقت بہت ہو رہا ہے۔۔۔مجھے مغرب بھی ادا کرنی ہے۔۔۔آل ریڈی میں پہلے ہی بہت لیٹ ہو چکی ہوں...."اب اور نہیں ہو سکتی....."وہ اسکی طرف بے بسی سے دیکھتی بولی....."منہال کو جب لگنے لگا کہ یہ ایسے نہیں جانے کے لئے تیار ہوگی تو وہ اُسکی کلائی تھامتے بولا....."مجھے معاف کرنا "لیکن آپ کا بہت ضروری ہے جانا میں یہ کرنا نہیں چاہتا تھا....."لیکن آپکی ضد کی وجہ سے مجھے کرنا پڑ رہا ہے......."اس نے جب اپنی کلائی کو منہال کے ہاتھ میں دیکھا اسکو بہت غصہ آیا..."یہ کیا بیہودگی ہے...."اب آپ یہ کریں گے..."چھوڑو میرا ہاتھ...."مجھے نہیں جانا آپ کے ساتھ"وہ گرّہ کر بولی تھی..."منہال نے اُسکے رد عمل کو خاطر میں نا لاکر اسکو کھینچتا ہوا گاڑی تک لایا.."فرنٹ ڈور کھولا اسکو گاڑی میں بیٹھا کر اسکو لوک کیا کہیں وہ نکال ہی نا جائے۔۔"پھر خود بھی آکر ڈرائیونگ سیٹ کو سنبھالی اور گاڑی کو جن سے آگے بڑھا دی..........
************************
مہرین بیگم نماز پڑھ کر دعا مانگ رہی تھی"جب بیل ڈور بجی...."اُنہونے اپنے چہرے پر دعا کے ہاتھ پھیر کر جائے نماز کی تہہ کی اور وہی بیڈ پر رکھ دی۔۔۔۔۔۔"اس وقت کون ہو سکتا ہے...؟ وہ خود سے بڑبڑاتی دروازہ کھولنے چلی گئی........"جب اُنہونے دروازہ کھولا تو سامنے کوئی اٹھارہ انیس سالہ لڑکی کھڑی تھی......."حجاب کے ہالے میں سفید پر نور چہرا"کھڑا ناک"پنکھڑی لب ،ہری کٹیلی آنکھیں...."جس میں اس وقت صرف اجنبیت تھی...."مہرین بیگم اس لڑکی کو بہت غور سے دیکھ رہی تھی.."جیسے پہچاننے کی کوشش میں ہوں..."السلام وعلیکم آنٹی....."منہال سلام کرتا ہوا مائشا کے بگل میں کھڑا ہو گیا..."وعلیکم السلام بیٹا..."کہاں چلے گئے تھے آپ...؟مجھے یہاں اکیلی کو چھوڑ کر..."مہرین بیگم نے منہال کے سر پر ہاتھ پھیرتے بہت اپنائیت سے پوچھا تھا......"بس آنٹی بہت مصروفیت تھی..."آج وقت ملا تو یہاں آ گیا...."وہ سب لاؤنج میں آ گئے
تھے ..."اوہ ہ ہ...."صحیح بیٹا آج کل بس سب کی مصروفیت ہوتی ہے۔۔۔"آنٹی چھوڑے ان باتوں کو.."اب آپ کی طبیعت کیسی ہے....؟ اس نے مہذب انداز میں پوچھا تھا........"الحمدللہ بیٹا اب پہلے سے بہت بہتر ہوں......"بیٹا یہ کون ہے....؟ مہرین بیگم نے دل میں بہت دیر سے مچلتے سوال کو آخر کر ڈالا تھا...."منہال نے ایک نظر مائشا کی طرف دیکھا۔۔۔جو اپنی انگلیوں کو بے دردی سے مروڑ رہی تھی...."آنٹی یہ آپکی بیٹی..."مائشا کمال شاہ...."اس کی طرف سے انکشاف کیا گیا تھا..."بلکہ مائشا کے سر پر ایک دھماکہ تھا....."مائشا جھٹکے سے اپنی جگہ سے کھڑی ہوئی... مہرین بیگم کی خوشی سے آنکھوں میں انسوں چھلک پڑے..."یہ کیا مذاق ہے ..؟مسٹر منہال سلمان شاہ"وہ لفظوں کو چباتی بولی..."غصّے سے اسکا چہرا لال سرخ ہو گیا تھا...."مائشا میں مذاق نہیں کر رہا "سچ میں یہ آپکی ماما ہے...."اگر یقین نہیں آتا تو آپ اپنی دادو سے پوچھ لیجئے گا...."وہ اپنی طرف سے دلائل دیتے بولا........" مائشا کا غصہ اُسکے بات کو سن کر جھاگ کی طرح بیٹھ گیا تھا..."مائشا نے اپنی ماما کی طرف دیکھا...."کیا نہیں تھا ان آنکھوں میں محبّت ماں کی ٹھنڈک اُنکی ممتا کیا کیا نہیں تھا......."میری بچّی....."مائشا....."اُنکی زبان سے پہلے ممتا سے لبریز پہلا لفظ یہ ادا ہوا ت..."بیٹا ایک بار اپنی ماں کے گلے لگ جاؤ سکون دے دو میرا بچہ..."مہرین بیگم فرط جذبات سے مائشا سے بول رہی تھی..." مائشا سے اپنی ماما کا رونا نہیں دیکھا گیا.... "بیختیار اپنی ماں کے گلے لگ کر رونے لگی تھی....... ماما ا ا ا ا ا ا..............آ آپ کہاں چلی گئی تھی....؟ آ آپ کو پتہ م میں نے اور ب بابا نے آپکے بغیر کیسے دن گزارے...وہ ہچکیوں لیتی زارو قطار رونے لگی......... ماں کی آغوش ہوتی ہی ایسی ہے.."بچہ اپنا ہر غم ہر درد دکھ سب بھول جاتا ہے..."وہ اپنے آپ پر بیتی سب بھول جاتا ہے..."ماں ہوتی ہی وہ واحد شخص اللہ کے بعد اگر کوئی خالص محبّت کرتا ہے وہ ماں ہوتی ہے..."مائشا بھی اپن درد اپنا غم سب بھول گئی تھی کچھ یاد تھا وہ تھا کہ اُسکی ماں اسکو مل گئی تھی.."ماں کی ممتا کو وہ محسوس کر سکتی تھی.."اس دنیا میں اس سے محبّت کرنے والی اُسکی ماں تھی.."دنیا کے سرد گرم سے بچانے والی اپنی ممتا کی چادر میں چھپانے والی....."وہ ہر ٹینشن کو بھلائے پرسکون ہوتی آج کئی سالوں بعد اپنی ماں کے آغوش میں سو گئی...."پتہ بھی نہیں چلا مہرین بیگم بھی بار بار اپنی پھول جیسی کومل بیٹی کو پیار کرتی اور بالوں میں ہاتھ پھیرتے وہ بھی وہی صوفے پر سے ٹکائے ایک ٹک اپنی بیٹی کو دیکھنے لگی تھی...."منہال کب کا وہاں سے جا چکا تھا..."وہ اُن دونوں ماں بیٹی کو وقت دینا چاہتا تھا..."جو وہ دے چکا تھا....
*********************
رات کے ساڑھے گیارہ ہو رہے تھے.."جب مائشا کی آنکھ کھلی.."وہ آنکھیں مسلتی ہوئی بیٹھ گئی..."لمبے گھنے بالوں کا جڑا بنایا اور کلیچر میں مقید کیے..."پھر اِدھر اُدھر نظریں دوڑائیں....."اندھیرے کے باعث اسکو کچھ بھی نہیں دکھ رہا تھا....."ماما ماما.......!وہ ہاتھوں سے کچھ ٹٹولتی ہوئی اپنی ماں کو آواز دے رہی تھی..."ذہن ابھی بھی صحیح سے کام نہیں کر رہا تھا...."اسکو سمجھ نہیں آیا وہ کہاں پر ہے....؟وہ جلدی سے بیڈ سے نیچے اتری..."سائڈ لیمپ جلایا " اندھیرے میں ڈوبا روم روشنی سے چکا چوند ہو گیا......"یہ تو میرا روم ہے....!!"یہاں پر مجھے کون لایا....؟"میں تو ماما کے پاس تھی...."پھر یہاں کیسے آئی....؟ کئی سوال اُسکے ذہن میں گردش کر رہے تھے.."لیکن اُسکے پاس سوالوں کا کوئی جواب نہیں تھا..."کہیں میں خواب تو نہیں دیکھ رہی تھی.....؟ہاں شائد خواب ہی تھا..."وہ خود سے اندازہ لگاتی پلٹی ہی تھی ..."سامنے بیٹھے نفوس کو دیکھ کر اُسکے حلق سے چیخ برآمد ہونے والی تھی..."پر مقابل نے اُسکے لبوں پر اپنا ہاتھ رکھ کر اسکی چیخ کا گلا گھونٹا.......... ششششش.................!!مرواؤگی کیا...؟مانا کہ تم مجھے یہاں دیکھ کر بہت حیران ہو...لیکن یار کچھ تو لحاظ کر لو رات کے اس پہر چلّا کر تم اپنے دشمنوں کو الرٹ کر رہی ہو......؟مائشا تو سامنے کھڑے اس شخص کو آنکھیں کھول کر دیکھ رہی تھی......."دیکھو میں تمہارے چہرے پر سے ہاتھ ہٹا رہا ہوں...."پلزز چلّانا مت..."مجھے پتہ ہے تم بہت خود غرض ہو اور اپنی من مانی کرنے والی.."وہ بھی صرف میرے سامنے..."لیکن میں درخواست کرتا ہوں" مس مائشا کمال شاہ" اُرفف فیوچر "مائشا منہال سلمان شاہ"جو کہ تم بہت جلد بننے والی ہو..وہ صرف دل میں ہی سوچ سکا تھا" ابھی چلائیں گا مت"کیونکہ مجھے بہت ضروری بات کرنی ہے آپ سے....."کیا تھا یہ شخص کبھی ایک پل میں اپنا بنا دیتا اور ایک پل میں ہی پرایا بھی کر دیتا..."سمجھ گئی ہو نا..."وہ اپنی بات کو بول کر اس سے پوچھ رہا تھا..."جس پر مائشا اسکو فٹی فٹی نظروں سے دیکھتی گردن ہاں میں ہلا دی...."گڈ گرل.......!مجھے یہ ہی اُمید تھی تم سے...وہ اُسکو خُمار آلود نظروں سے دیکھتا بولا..پھر اس نے مائشا کے چہرے سے ہاتھ ہٹا دیا تھا....."اب وہ اسکو بتانے کے لیے لفظوں کو ترتیب دے رہا تھا..."اور مائشا اُسکو دیکھ رہی تھی..."اور کوشش بھی کر رہی تھی آخر ایسی کیا بات ہے جس کو بتانے کے لیے منہال جیسے چھ فٹ سے نکلتے قد والے مرد کو بھی اتنا سوچنا پڑ رہا ہے......"ا آپکو کیا بتانا تھا...؟وہ ہمت کرتی بولی...."پلز بتائے ایسی کیا بات ہے......؟ اب وہ اسکو دیکھ رہی تھی....."مائشا میں نہیں بتا سکتا......"وہ دل میں اس سے مخاطب ہوا....." پھر بھی بتانا ضروری تھا..."ورنہ یہ لڑکی اپنی ضد پر قائم رہنے والوں میں تھی ۔۔۔وہ دراصل بات یہ ہے کہ مجھے آپکی ماما کے کیدناپر کا پتہ چل گیا ہے....؟ کیا ا ا ا ا ا.........؟ وہ ایک دم چلّا ہی تو گئی تھی......."ک کون ہے وہ...؟ وہ لڑکھڑاتی آواز میں بولی......"چپ کیوں ہے.....؟ بتائے نا............."وہ سامنے کھڑی اس سے سوال کر رہی تھی......."لیکن وہ جواب نہیں دے رہا تھا......"آپ بول کیوں نہیں رہے.............؟دیکھے پلزز بتا دیں........"وہ ہاتھ جوڑتے بولی......"کیا کر رہی ہو مائشا یہ........؟ ہاتھ نیچے کرو......" وہ ایک دم اُسکے ہاتھوں کو تھامتے بولا........." ا آپ بھی تو نہیں بول رہے....."وہ رو ہی تو گئی تھی......"پلزز رو نہیں مجھے تمہارے ان آنسوؤں سے بہت تکلیف ہوتی ہے....."وہ بس دل میں سوچ سکا تھا..."ہاں بتاتا ہوں.........."لیکن اس سے پہلے مجھ سے ایک ڈیل کرنی ہوگی......"اُسکے بدلے میں تمہیں مجھے کچھ دینا ہو گا.."منظور ہے....."وہ اسکی آنکھوں میں جھانکتے بولا........."ہاں ہاں مجھے سب منظور ہے بس آپ اس شخص کا نام بتائے جس کی وجہ سے مجھ سے میری ماما اور بہن دور ہوئی تھی....."وہ اپنے آنسوؤں کو صاف کرتی بولی.....پہلے سن تو لو محترمہ........"نہیں بعد میں سنوں گی...."پہلے آپ وہ بتائے......."رات کے اس پہر مائشا کا مدہوش کرتا حسن...."اسکو اپنے حصار میں جکڑ رہا تھا......"وہ بہت مشکل سے اپنے آپ کو سنبھالے ہوئے تھا........"وہ نظروں کا زاویہ بدلتے بولا......"اوکے ایز یو وش" لیکن پھر پیچھے مت ہٹنا....."وہ آخری بار اسکو یاد دہانی کراتے بولا ۔۔۔۔۔"مائشا کمال شاہ مر جائے گی لیکن کبھی اپنے وعدے سے پیچھے نہیں ہٹے گی..."وہ پُر عزم انداز میں بولی......"ٹھیک ہے.....!!!تمہاری ماما کی کیدنیپر تمہاری تائی امّی.."صائمہ ملک شاہ ہے........."مائشا تو ایک دم لڑکھڑاتی ہوئی گرنے والی تھی...."ب بیٹا م میری بات غور سے سنو.. " جس شخص ن نے ت تمہاری م مما ک کو اغواہ کیا ہے و وہ اس کا ن نام ص ص ص....... اُسکے دماغ میں بابا کے بتائے جانے والے آخری الفاظ بازگشت کرنے لگے تھے....""جب منہال نے آگے بڑھ کر اسکو تھاما تھا.........."اور پھر بولا......"مائشا ایسے کئی اور دھماکے ہے جو تمہیں سننے اور محسوس کرنے ہے...."اس لیے ہر بار تمہیں کوئی نہیں ہوگا سنبھالنے والا........"وہ اُسکے ساری بات بتاتے بولا...اور وہ سن ہوتے دماغ کے ساتھ خاموشی سے اسکو سن رہی تھی.......اس کا مطلب بابا مجھے نام بتانے والے تھے..."لیکن اللہ نے انکو بتانے کی مہلت نہیں دی اور اپنے پاس بلا لیا......."وہ بتانا چاہتے تھے......"کہ صائمہ تائی امّی ہی تھی....."وہ جانتے تھے....."وہ خود سے بڑبڑاتی منہال سے مخاطب ہوئی تھی......"ا آپکو پتہ ہے بابا بھی مجھے آخری وقت پر بتانا چاہتے تھے..."وہ بتانے ہی والے تھے............جب وہ اللہ کو پیارے ہو گئے......"کیا بتایا تھا آپ کے بابا نے .....؟ منہال نے اس سے پوچھا ....وہ کوئی ص ........ سے شروع ہونے والے لفظ کو بول ہی رہے تھے..."جب وہ دم توڑ گئے تھے..... وہ روتی بولی اچھا......! اور ضرور وہ ص لفظ والا شخص اور کوئی نہیں بلکہ تمہاری تائی امّی ہی ہوگی...."منہال نے اندازہ لگایا..."تبھی تو انکا رویہ تمہارے ساتھ اتنا ھتک آمیز تھا....اچھا تم روں مت ..."اب کوئی تمہیں کچھ نہیں کرنے والا..."تمہیں پتہ ہے...."میں تم کو اس جہنّم سے باہر نکالنا چاہتا تھا..."تمہیں وہ خوشی دینا چاہتا تھا..."جس کی تم حقدار ہو..."اس لیے ہی میں نے تم سے شادی کا پوچھا..."لیکن تم نے مجھے منا کر دیا...."اور اپنے آپ کو تکلیف دے ڈالی........"مجھے لگا تم اس شخص کو پسند کرتی ہو....."لیکن مجھے کیا معلوم تھا....."وہ شخص تم کو بلیک میل کر کے شادی کر رہا ہے........."اور جب مجھے پتہ چلا اس وقت تک بہت دیر ہو گئی تھی........."اب آپ کیا چاہتے ہیں مجھ سے............؟ وہ اپنے آنسو کو صاف کرتی خالی خالی نظروں سے اسکو دیکھتی پوچھ رہی تھی......"نکاح کرنا چاہتا ہوں تم سے....."اور ان لوگوں سے بہت دور جو تمہاری اور آنٹی کی خون کے پیاسے ہے......"لیکن میں ایسے نہیں جا سکتی....."مجھے اب اپنی ماما اور آپی کا حساب لینا ہے...."وہ بولی تھی..."نفرت اُسکے ہر انداز سے چھلک رہی تھی......."ہاں لیں گے نا بہت اچّھے سے لیں گے لیکن ہم نہیں اللّٰہ لیں گا..."اور وہ انصاف دے گا....."تمہارا اللّٰہ پر کامل یقین ہے بس اسکو بنائے رکھو....."لیکن پھر بھی میں نہیں کر سکتی..."دادو تایا ابّا..."شاہزین اور عالیان ان لوگوں نے مجھے دھوکہ نہیں دیا...."اور میں کیسے ان کی عزت کو اچھال سکتی ہوں....اب تم اپنے وعدے سے مُکر رہی ہو" اور پھر کون کہتا ہے کہ تم عزت کو اُچھلو...."میں تمہیں باعزت طریقے سے اپنے نکاح میں شامل کروں گا..."سب کے سامنے.........."بس تمہاری ہاں کی درکار ہے....."وہ اُسکے سامنے بیٹھتا بولا............"دیکھو مائشا میرے پاس زیادہ وقت نہیں ہے...."مجھے پندرہ دنوں کے اندر سویزر لینڈ جانا ہے......"اس لیے میں جلدی کر رہا ہوں..."اب وہ اپنی پریشانی بتا رہا تھا...."لیکن آپ فلم انڈسٹری سے جڑے ہے....."جو کہ حرام ہے......."اب وہ معصومیت سے سوچتی اسکو اسکی فیلڈ کی یاد دھانی کروا رہی تھی..."اُسکی بات پر وہ بیختیار مسکرایا....."تم فکر نہیں کرو..."انشاءاللہ میں تمہیں حرام نہیں کھلاؤں گا..........."بس یہ سمجھو...."اب فلحال میں کسی اہم مشن پر ہوں......"وہ اسکو تسلّی دیتا بولا..........."وہ مطمئن ہو گئی تھی اُسکی باتوں سے........."وہ گردن جھکاتی بولی جیسا آپ کو بہتر لگے.............."تھینک یو سو مچ ...."وہ اُسکے ہاتھ کو اپنی آہنی گرفت میں لیتا بولا...."پھر وہ کھڑا ہو گیا......"انشاءاللہ کل ملتے ہے...."انتظار کرنا میرا .."اور ڈرنا بلکل نہیں....."اب سے تمہاری ہر مشکل کو مجھ سے ہو کر گزرنا ہوگا..."وہ اُسکے یقین دلاتا وہاں سے چلا گیا تھا..."اور مائشا نوافل پڑھنے کے لیے باتھرُوم چلی گئی...."کیونکہ اسکو اپنے رب کا شکر ادا کرنا تھا..."بے شک وہ ہر اندھیرے کے بعد ایک نئی اس روشنی دینے والا ہے........
******************
سر میں نے آج کی ٹکٹ کروا دی ہے آپ کی انڈیا کی..."آج رات آٹھ بجے کی فلائٹ ہے...."شیام نے آ کر اسکو فلائٹ کے بارے میں اطلاع دی...."اوکے یاسمین سے بات ہوئی..."وہ شخص کہاں پر ہے آج کل اسکا کیا ٹارگیٹ ہے......"کیا چل رہا ہے کچھ پتا چلا......؟"اس نے شیام سے پوچھا ..."نہیں سر آج کل وہ فون نہیں اٹھا رہی..."میں کئی مرتبہ کال کر چکا ہوں..."لیکن وہ نہیں اٹھا رہی کال اس نے اسکو ڈرتے ہوئے بتایا..."کہی اسکو ہی نا مار ڈالے...."ٹھیک ہے تم جاؤ اور بی امّاں کو بولو کہ وہ بھی اپنا سامان پیک کر لیں...."اس بار ہم وہاں زیادہ دن کے لیے جا رہے ہے....."اور ہاں وہ فائل بھی دیتے جاؤ....."جس میں اس کامینے انسان کی ساری ڈیٹیلس ہے......"اوکے سر میں ابھی دیتا ہوں وہ یہ بول کر وہاں سے چلا گیا تھا......"کچھ دیر بعد zm کے ہاتھ میں وہ فائل تھی..."جس میں ms کی ساری ڈیٹیلس تھی....."وہ اس بات سے بےخبر فائل کھولنے لگا..."کہ اس ایک فائل کے کھولنے سے اُسکی زندگی ایک نئے ڈگر پر چلنے کو تیار ہے......."اُسنے جیسے ہی فائل کھولی...."پہلے ہی پیج پر اُسکی فوٹو تھی......."گلابی رنگ کے حجاب میں چمکتا پُرنور چہرا..."ہری آنکھیں جس میں ایک الگ ہے چمک تھی...."گلابی پنکھڑی لب.."جس پر اس وقت بہت ہی خوبصورت مسکراہٹ لیے ہوئے تھے....."شاید زندگی کی مسکراہٹ تھی...."دودھ جیسا چمکتا چہرا ......"اگر کوئی اسکو دیکھتا تو اُسکے حسن کے حصار میں جکڑا جاتا....."اُسنے اَپنی زندگی میں ایک سے بڑھ کر ایک خوبصورت لڑکیاں دیکھی تھی...."لیکن اس لڑکی کی تو کوئی اور خوبصورتی تھی..."کیا خوبصورتی ہے.....؟ماشاللہ...."آج پہلی بار اس نے اللہ کا نام لیا تھا..."اسکو خود بھی پتہ نا چلا......."اسکو نہیں یاد پڑتا کبھی اس نے اللہ کا نام لیا ہو........"لیکن آج لیا تھا..........."شائد یہ اُسکی زندگی بدلنے کی پہلی سیڑھی تھی....."اور بدلنے پر پہلا لفظ......."اُسکا دل بیختیار دھڑکا........"اسکو بھی سمجھ نہیں آیا........"خوف ایک دم وجود پر طاری ہو گیا...."zm جو کبھی کسی کو قتل کرتے نہیں ڈرتا تھا آج وہ ماشاللہ بولنے سے ہی ڈر گیا تھا....."اس نے جلدی سے فائل بند کر دی........."اور آٹھ کھڑا ہو گیا........."اُسنے ہاتھ میں پہنی واچ پر دیکھا..."جہاں پانچ بج کر دس منٹ ہو رہے تھے...."وہ ڈریسنگ روم کی طرف گیا.."اور وہاں سے ہینگ کیے ہوئے کچھ کپڑے لایا تھا..."پھر انکو سوٹ کیس میں رکھا....."اور کچھ ضروری فائل لے کر اسکو بھی رکھا اور سوٹ کیس کو لاک کر دیا....."اب اسکا ارادہ شاور لینے کا تھا........."وہ شاور لینے باتھرُوم میں چلا گیا..."کچھ دیر بعد وہ مکمل تیار تھا........"بلیک جینز اور بلیک ہی لیڈر کی جیکٹ پہنے وہ بہت ہی پرکشش لگ رہا تھا..."وہ اپنا ہر کام خود کرتا تھا..."یہاں تک کہ اپنے روم کی صفائی بھی خود ہے کرتا تھا...."اسکو جلدی سے کسی پر یقین نہیں آتا تھا..."کوئی نہیں بتا سکتا تھا کہ یہ ورلڈ کنگڈم ڈون ہے....."جس سے ساری دنیا کامپتی تھی...."وہ دنیا کو تباہ نہیں کرنا چاہتا تھا..."صرف انڈیا کے علاوہ........"آخر کیا ہوا تھا انڈیا میں اُسکے ساتھ..."جو وہ انڈیا سے اتنی نفرت کرتا تھا......"یہ تو وقت ہی بتائے گا........اب وہ گاڑی میں بیٹھا ایئرپورٹ کے لیے روانہ ہو گیا..........."پہلی گاڑی سیکیورٹی گارڈ کی تھی..."دوسری بہت بڑی مہنگی گاڑی میں وہ خود تھا....."اور تیسری گاڑی میں بی اماں اور کچھ گارڈ تھے.......... سات بج کر چالیس منٹ پر وہ ایئرپورٹ پہنچا...."ابھی ہوائی جہاز کی اڑان بھرنے میں اپندرہ منٹ باقی تھے....."وہ سیٹ پر بیٹھا......."باہر دیکھ رہا تھا....."ایکسکیوز می"کسی لڑکی کی آواز کو سن کر اس نے اپنا چہرا موڑ کر دیکھا.......پانچ فٹ پانچ انچ لمبا قد ،پتلا ناک ،سراہی دار گردن انبی لب ،کالی جھیل سی آنکھوں، دودھ جیسا چمکتا رنگ شولڈر تک آتے بال وہ بلیک ہی جینز اور بلیک گھٹنوں تک آتے قمیض پہنے بلا کی مسکراہٹ چہرے پر سجھائے بہت پیاری لگ رہی تھی"اُسنے اس لڑکی کی طرف دیکھا....."آپ میری سیٹ پر بیٹھ گئے ہیں...."اس لڑکی نے اسکو اپنی سیٹ کا بتایا...."تو وہ سرد مہری سے دیکھ کر بولا تھا...."تو محترم یہ ہے کہ آپ ذرا سائڈ ہو جائے مجھے اپنی سیٹ پر بیٹھنا ہے........"اس لڑکی کو اس سامنے بیٹھے مغرور لڑکے کی یہ تو بلکل ایک آنکھ نہیں بھائ تھی......"اُس نے بھی اُسکے ہی انداز میں جواب دیا...."محترمہ یہ سیٹ بھی خالی ہے"آپ یہاں پر بیٹھ جائے......"اس نے سیٹ کی طرف اشارہ کیا...."جی نہیں.....!!!!"مجھے کسی کی سیٹ پر بیٹھ نے کی عادت نہیں ہے....."ہاں بشرتیک مجھے لگتا ہے آپ کو عادت ہے...."اس لیے آپ ہی بیٹھ جائے..."لیکن میں نہیں بیٹھوں گی...."وہ اپنا حتمی فیصلہ سناتی بولی..."اور ساتھ ہی ساتھ اسکو اُسکی زندگی کی تلخ حقیقت بھی باور کرا گئی........"وہ اُسکو کہر الود نظروں سے دیکھتا...."اپنے لبوں کو بھینچتا کچھ بھی بولے بغیر وہاں سے اٹھ گیا تھا.........."کیونکہ وہ عورت ذات کی بہت عزت کرتا تھا..."سو وہ کچھ نہیں بولا........."وہ لڑکی بھی اپنی سیٹ پر آ کر بیٹھ گئی........"تھوڑی دیر بعد ہوائی جہاز نے پہلی اڑان بھری تھی...."وہ لڑکی چیخ ہی تو گئی...."اور پاس بیٹھے zm کا بازوں ٹائٹ سے پکڑتے چلّائی ......"ممّی........"بچاؤ................."zm نے پہلے اس طوفان کو دیکھا...."جو جب سے آئی تھی بس اسکو آزما ہی رہی تھی..."اور پھر اپنے بازوں کو....."جو اس معصوم بلہ کے گرفت میں تھا..............."ہٹائے ہاتھ اپنا....."وہ گرّتیں بولا....."وہ جو آنکھیں بند کیے اپنا ڈر کم کر رہی تھی....."اُسکے گرّاہت کو سن کر جلدی سے اپنا ہاتھ بٹایا ....."اور اسکو دیکھ نے لگی...."محترمہ اگر اتنا ہی ڈر تھا..."تو یہاں آئی ہی کیوں ہے...؟ آئی مین..."ہوائی جہاز میں بیٹھی ہی کیوں....؟کوئی بس یا رکشا لے لیتی..."ہاں تھوڑا وقت ضرور لگتا لیکن یقین مانیے..."ڈر بلکل نہیں لگتا تمہیں ..."وہ اُسکے ڈر پر چوٹ کرتے بولا...."وہ بھی خود کو سنبھال چکی تھی....."دیکھیے جناب ..."پہلی بات کسی کی کمزوری پر اسکو یوں ٹونٹ نہیں کرنا چاہیے..."لیکن شاید یہ آپ کی عادت ہے..."میں کچھ نہیں کہہ سکتی..."دوسری بات"آئی ایم سوری ....."میں نے جان بوجھ کر نہیں کیا........"وہ اپنی وضاحت دیتی بولی......."آپ کچھ زیادہ ہی نہیں جانتی میری عادت کے بارے میں محترمہ....."چلو بتا ہی دو اور کون کون سی عادت کے بارے میں جانتی ہو میری آپ....."وہ دانتوں کو کچکچاتے بولا.... "ارے نہیں نہیں آپ تو بُرا ہی مان گئے..."یہ میرا تکیہ کلام ہے..."وہ پھینکی سی مسکراہٹ چہرے پر سجھائے بولی......"ہانی تو آپکی تو عادت ہے پوچھ نے کی......"وہ بڑبڑائی تھی....."کیا کہا......؟ کچھ نہیں کچھ نہیں میں تو بول رہی تھی اب نہیں بولوں گی ...."وہ اپنی زبان کو دانتوں کے نیچے دباتی بولی............"ابھی کچھ ہی دیر گزری تھی جب پھر سے اسکی زبان میں کھجلی ہوئی تھی......بائے دا وے "آپ کا نام کیا ہے..؟zm نے اُسکی طرف دیکھا...."جیتنا وہ آج بےبس دکھ رہا تھا شائد کبھی ہوا ہوگا....."صحیح کہتے ہے سب..."لڑکیاں اور گدھے میں کوئی فرق نہیں ہوتا..."کیونکہ جب گدھا بولتا ہے تو پھر کتنا بھی اس پر ڈنڈے برسا دو وہ چپ نہیں ہو سکتا .."اور یہی حال لڑکیوں کا ہے..."ایک بار صرف ایک بار لڑکیوں کی زبان اپنی پٹری پر سے اتر جائے پھر وہ نہیں رُک سکتی......"اور اُن لڑکیوں سب سے پہلا نمبر آپ کا ہے محترمہ..."وہ اسکو گھورتے بولا...."اب ایسی بھی بات نہیں "آپ کو پتہ ہے میں بہت کم بولتی ہوں........."وہ منہ بصورتے بولی........"اچھا ا ا ا ا ا .......!محترمہ کیا آپ بتا سکتی ہے جب کم بولنے والے ایسے ہوتے ہے تو زیادہ بولنے والے کیسے ہوتے ہے....؟وہ زِچ ہی تو ہو گیا تھا..........."اللّٰہ اللّٰہ اللّٰہ..........."مسٹر محترم میں نے ایسا بھی کیا بول دیا جو آپ اتنی غصہ ہو رہے...؟ بس ایک نام ہی تو پوچھا تھا...."اور اس میں بھی آپ ایسا رئیکٹ کر رہے ہے......."وہ اس بات سے بے خبر اپنی ہی ہانکے جا رہی تھی کہ اگلے شخص کی حالت اللّٰہ کا نام سن کر کیسی ہو رہی تھی......"پتہ ہے آپ پر ایک بات بہت سوٹ کرتی ہے ..."اور وہ بات یہ ہے.....
"آپ کو دیکھتے ہی میں نے کی ہے اللہ سے یہ
آرزو
آل تو جلال تو آئی بلا کو ٹال تو"
وہ اپنی بات کو بول کر کہکا لگا کر ہنس دی تھی..
بس س س ........"چپ بلکل چپ اگر دوبارہ بولی تو میں "کیا میں ہاں آپ کوئی بہت بڑے ڈون ہے جو میں آپ سے یا آپ کی دھمکی سے ڈر جاؤں گی......"ایسے ہی نہیں مجھے میری دوست کہتی ہے سچ میں عالیہ جو تم دیکھتی ہو وہی بول دیتی ہو.."اس لیے ہی تو تم ہم سب دوستوں میں سب سے بڑی فسادی ہو...."وہ اپنی شان میں قصیدے سنا رہی تھی... اور درمیان میں اُسکے بات کاٹتی بولی" وہ تو اس سے بہت تنگ آ گیا تھا..."تم ہی بیٹھو..."وہ غصے سے وہاں سے اٹھ کر جانے لگا....... ارے کہاں چل دیے....؟مرنے جا رہا ہوں چلو گی...."وہ اُسکل گھورتے ہوئے بولا......... "نہیں نہیں وہ دراصل اگر میری بات کو کوئی سنے بغیر چلا جاتا ہے تو مجھے اچھا نہیں لگتا۔۔۔۔۔وہ معصومیت سے اسکو دیکھتی بولی تھی.."اور مجھے نہیں ابھی مرنے کا شوق .."ابھی بھلا میری عمر ہی کیا ہے....؟ابھی میری شادی بھی نہیں ہوئی..."اور آپنے مرنے تک کہ آفر کر ڈالی۔۔۔۔اٹ نوٹ فیئر......"وہ اسکو زِچ کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دے رہی تھی......"ضرور آپ کوئی بہت بڑے ڈون ہے...."تبھی تو آپ کو مرنے سے ڈر نہیں لگ را....."لیکن میں نہیں ہوں..."میں ٹھہری معصوم سی کم بولنے والی خوبصورت سی لڑکی..."جس کو زندگی میں بہت کچھ کرنا ہے......."وہ بولتی تو دنیا کی مزال نہیں اگر اسکو روک دیں۔۔۔۔۔"ویسے محترمہ آپ نے ایک بات سو آنے درست کی...."فرض کرو اگر میں سچ میں ہی بہت بڑا ڈون ہوا تو......."وہ اُسکی آنکھوں میں جھانکتے بولا...."وہ دیکھنا چاہتا تھا کہ یہ بھی ڈرتی ہے یا نہیں...."ورنہ zm جیسے بڑے گینگسٹر سے ہر کوئی ڈرتا تھا...."اگر میں zm ہوا تو......؟ تو تمہیں مجھ سے پھر بھی ڈر نہیں لگے گا.....اُسکا چہرا پل میں تاریک ہوا........"کیونکہ اس لڑکی کے چہرے پر تو کہیں سے کہیں تک بھی zm کے نام کو سن کر خوف نہیں آیا تھا......."ہننننننن......!کہیں ہو ہی نا جاؤ......"چلو میں فرض کر لیتی ہوں آپ zm ہے..."پھر بھی مجھے نہیں ڈر لگے گا..."کیونکہ پھر بھی آپ مجھے نسان نہیں پہنچا سکتے.............وہ پر عزم سے بولی تھی...."اور یہ خوش فہمی کیوں لاحق ہوئی.........؟ مجھے خوش فہمی لاحق ہوئی نہیں بلکہ ہے......"جیتنا میں آپ سے بول رہی ہوں...."اب تک تو zm میرا سر قلم ہی کر دیتا...."اچھا محترمہ یہ دیکھو یہ رہے میرے دونوں ہاتھ....."اور یہ رہا میرا چہرا۔۔۔چپ کر جاؤ......"اور مجھے بھی سکون سے یہ سفر کرنے دو........"وہ اُسکے لیکچر سے پریشان ہوتا ہاتھ جوڑ کر بولا......"زندگی میں وہ کبھی اتنا نہیں بولا تھا جتنا آج اس لڑکی کے سامنے بول گیا تھا........ ٹھیک ہے.......!کیا یاد کرو گے آپ بھی..... کہ سفر میں کسی لڑکی سے پالا پڑا ہے میں چپ ہو جاتی ہوں...."بس آپ اپنا نام بتا دیں....."وہ ایک ادا سے بالوں کو جھٹکتی اس پر احسان کرنے کے انداز میں بولی تھی......"محترمہ احسان ہے آپ کا..."اور آپ میرا نام جان کر کیا کرے گی....؟اس نے آئی برو اُچکاتا بولا....."وہ دراصل میرے پاس اچار نہیں ہے...."اور مجھے ہینڈسم لڑکوں کے نام جان کر اچار ڈالنا ہوتا ہے....."اس لیے پوچھ رہی...."تاکہ آپ کا نام جان کر اچار ڈال سکوں...."اور دو وقت کی روٹی آسانی سے کھا لوں.........."وہ چہرے کو ٹیڑھا میڑھا کرتی بولی..."ذیشان مجتبٰی......"وہ بھی اُسکے نام بتا کر اپنا پیچھا چھوڑوانا چاہتا تھا.."اس لیے نام بتا دیا..اور یہ ہی zm کی زندگی کی پہلی اور آخری سب سے بڑی غلطی تھی......."تھینک یو ..."اب میں آسانی سے اچار ڈال سکوں گی...."اور دو وقت کی روٹی آسانی سے کھا لونگی......."وہ آنکھوں میں چمک لیے بولی تھی....اور پھر شانت ہو کر بیٹھ گئی آگے کا سفر آن دونوں نے خاموشی سے کاٹنا تھا......
************************
So Here is the 15 episode..
Do vote...
Plzzzzz give us your reviews too.....
😂😂😂😂😂😂😂


   1
0 Comments